سگے بھائی کے قاتل کی 36 سال بعد فلمی انداز میں گرفتاری

نئی دہلی: بھارت میں ایک ایسا سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے جس نے عوام اور میڈیا کو حیران کر دیا، پولیس مے بھائی کے قتل کے مجرم کو 36 سال بعد بالآخر گرفتار کر ہی لیا۔

اپنے سگے بھائی کو قتل کرنے کے بعد نام، شناخت اور مذہب تبدیل کرکے قانون کی نظروں سے اوجھل ہونے والا مجرم 36 سال بعد گرفتار کر لیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش کے رہائشی پردیپ سکسینا کو 1987ء میں اپنے بھائی کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور 1989ء میں عدالت نے اسے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم پیرول پر رہائی ملنے کے بعد وہ فرار ہوگیا اور روپوش زندگی اختیار کرلی۔

Suspect Arrested
مزید پڑھیں

فرار ہونے کے بعد سکسینا نے نہ صرف اپنی شناخت تبدیل کی بلکہ مذہب بھی چھوڑ کر مسلمان بن گیا اور “عبدالرحیم” کے نام سے مرادآباد میں ڈرائیور کی حیثیت سے نئی زندگی شروع کی۔ داڑھی رکھ کر اور سابقہ تعلقات توڑ کر اس نے یہ تاثر دے دیا کہ اس کا ماضی کہیں دفن ہو گیا ہے۔

تاہم معاملہ اس وقت کھلا جب الہٰ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر پولیس نے پرانے مقدمات کی چھان بین شروع کی۔

فائلیں دوبارہ کھلنے پر پردیپ سکسینا کی تلاش کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی، جس نے جدید طریقہ تفتیش اور معلومات کے ذریعے اس کی موجودگی مرادآباد میں ٹریس کرلی۔

تحقیقات سے پتا چلا کہ وہ کئی برسوں سے “عبدالرحیم” کے نام سے زندگی گزار رہا تھا اور کچھ عرصہ قبل بریلی بھی گیا تھا۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اسے بالآخر حراست میں لے لیا۔

گرفتاری کے دوران سکسینا نے اعتراف کیا کہ وہی پردیپ کمار سکسینا ہے جو 1989ء میں پیرول پر رہائی کے بعد فرار ہوگیا تھا۔

اس نے مزید بتایا کہ 2002ء میں گرفتاری سے بچنے کے لیے اس نے مذہب تبدیل کیا اور ایک خاتون سے شادی کرکے نئی زندگی شروع کرلی تھی۔

36سال بعد ہونے والی اس گرفتاری نے نہ صرف پولیس کی تفتیشی صلاحیتوں کی تعریف کروائی بلکہ اس بات کا بھی ثبوت دیا کہ قانون کی گرفت سے بھاگنا ہمیشہ ممکن نہیں ہوتا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More