
لاہور: سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ (پی ڈی ایم حکومت) مجھے مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کرنا چاہتے ہیں۔
ویڈیو لنک کے ذریعے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہو رہا ہے جس میں ایک بار پھر ان کی کوشش ہوگی کہ کسی طرح پی ٹی آئی کو الیکشن سے باہر کیا جائے کیونکہ انہیں پتا ہے اگر الیکشن ہو گیا تو ان کی سیاسی قبریں بن جائیں گی۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے کارکنان کو پکڑا جا رہا ہے، یہ ایسا کریک ڈاؤن کر رہے ہیں جس کی جمہوریت میں مثال نہیں ملتی، سابق صدر پرویز مشرف کے مارشل لا دیکھا ہے کبھی اس طرح کا کریک ڈاؤن نہیں دیکھا، راولپنڈی، اسلام آباد، جہلم اور فیصل آباد میں لوگوں کو پکڑ رہے ہیں، یہ ایسا کر رہے ہیں جیسے ہم مجرموں کی جماعت ہے۔
’مجھ پر 97 کیسز ہیں آج پتا چلا کہ 143 کیسز ہو چکے ہیں۔ کرکٹ کے ریکارڈ تو توڑے تھے آج کیسز کے ریکارڈ بھی توڑ چکا ہوں۔ توہین مذہب، غداری اور طرح طرح کے کیسز مجھ پر بنائے جا رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال پر ہیومن رائٹس اور انٹرنیشنل اداروں کو خط لکھ رہے ہیں۔‘
’جب جوڈیشل کمپلیکس گیا تو ذہنی طور پر تیار تھا کہ مجھے پکڑ لیا جائے گا۔جیسے جیسے کمپلیکس کے قریب آیا لوگ خود نکل کر آگئے۔ جیسے جیسے میں ان کے پاس جاتا رہا دیکھا پولیس کی نفری بڑھتی گئی۔ ہم پر ٹیئر گیس کا آغاز ہوا لوگوں میں اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ عدالت سے چند میل پہلے ہی مجھ پر ٹیئر گیس شیل شروع کر دیے۔ جب دروازے پر پہنچا تو پولیس والے پتھر مار رہے تھے۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان دیکھیں کیا کبھی کسی سیاسی لیڈر کے ساتھ ایسا ہوا؟ پولیس والے چھتوں سے پتھر مار رہے تھے، سوال یہ ہے کہ کیا پولیس والے اپنا دفاع کر رہے تھے، میں 40 منٹ تک دروازے کے باہر کھڑا رہا اس کے بعد جب معاملہ سیٹل ہوا تو اندر گھسنے کی کوشش کی۔
سابق وزیر اعظم نے بتایا کہ ان کا مجھے مرتضیٰ بھٹو طرز پر قتل کرانے کا پلان تھا، قوم 50 سال سے مجھے جانتی ہے کہ میں نے کتنی بار قانون توڑا ہے، آئی جی پنجاب بھی اس پلان میں پوری طرح شامل تھا، وہ ان پر برس پڑا کہ تم نے عمران خان کو کیسے نکلنے دیا، مجھے پلان پتا چلا ہے ہو سکتا ہے آج شام کو یہ آپریشن کریں گے، اللہ کا خاص کرم تھا وزیر آباد میں مجھے بچالیا، اس حملے پر بنائی گئی جےآئی ٹی کا ریکارڈ تباہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمان پارک کے باہر آج یا کل آپریشن کا پلان ہے، آئی جی اسلام آباد اور پنجاب نے دو اسکواڈ بنائے ہیں، ان کا پلان ہے وہ اسکواڈ کارکنان میں گھس کر گولیاں چلا کر پولیس والوں کو مارے گا، یہ سانحہ ماڈل ٹاؤن بنانا چاہتے ہیں، یہ آپریشن کر کے اس کے بعد مجھے گھر میں مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف کوئی نیا وارنٹ بھی لے آئیں تو کارکنان انھیں آنے دیں، اگر مجھے جیل بھی جانا پڑا تو میں جانے کو تیار ہوں، ہم نے کسی قسم کے تصادم میں حصہ نہیں لینا، اشتعال دلانے کی کوشش کریں گے تو کسی قسم کاری ایکشن نہیں دینا۔
عمران خان نے کہا کہ اسحاق ڈار نے سینٹ میں آئی ایم ایف اور نیو کلیئر پروگرام کو جوڑ دیا، آئی ایم ایف نے اسحاق ڈار کے بیان کی تردید کی ہے، جن کا پاکستان میں اسٹیک نہیں انہیں کیا فرق پڑتا ہے کہ نیو کلیئر بیچ دیں۔
’جان تو میری خطرے میں ہے مگر میں کھڑا ہوں۔ جب اسلام آباد جا رہا تھا تو یقین تھا جیل میں ڈالیں گے یا مار دیں گے۔ جرائم پیشہ لوگ اوپر بیٹھ کر ہم سے غلامی کرانا چاہتے ہیں۔ اگر یہ ملک پر بیٹھے رہے تو آپ کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، یہ پولیس والوں سے غلط کام کرا رہے ہیں، سب کو کہتا ہوں اپنے رزق اور تنخواہ کے غلام نہ بنیں، اللہ کا حکم ہے اچھائی کے ساتھ کھڑے ہوں، نوجوانوں نے اس ظلم کے خلاف پرامن احتجاج نہ کیا تو ساری زندگی غلامی کریں گے، اب تک 8 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں، شوکت خانم سے 4 اہم ڈاکٹرز ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں، یہ وقت ملک چھوڑ کر جانے کا نہیں بلکہ جہاد لڑنے کا ہے، اگر میں جیل جاتا ہوں تو آپ لوگوں نے کھڑے ہونا ہے، ہفتے کی رات میں آپ کے سامنے پروگرام رکھوں گا۔
Abrar Ahmed is not just a journalist — he is a chronicler of his time. A Kashmiri journalist, columnist, novelist, and author, he has spent his life wrestling with ideas, questioning power, and giving voice to the voiceless. Armed with a Master’s degree in International Law, he brings intellectual depth and moral clarity to every piece he writes. His education at the University of Azad Kashmir Muzaffarabad and Quaid-i-Azam University shaped his analytical mind, but it is his lived experience that sharpened his pen.
Abrar has been a tireless campaigner for human rights, equality, and justice, speaking out against oppressive systems of governance and entrenched corruption in many Asian countries. He has consistently raised his voice for the deprived and oppressed people of Kashmir, making their struggle for dignity and freedom heard on global platforms.
Today, he resides in Dublin, Ireland, where his perspective has widened, allowing him to view Kashmir’s pain and the world’s conflicts through a sharper, more global lens.
He is the founder of the Institute of Research for Conflict Resolution and Social Development, Ikhtilaf News Media and Publications, and the Daily Sutoon Newspaper — institutions built not just to inform, but to challenge, to provoke, to awaken. His humanitarian vision led to the creation of the Save Humanity Foundation, a reflection of his belief that words must lead to action.
His books are not mere collections of pages — they are manifestos of conscience:
Tehreek-e-Azadi ke Azeem Surkhaik — a tribute to those who gave everything for freedom.
Corruption ke Keerhay — a fearless dissection of the rot eating away at society.
Masla-e-Kashmir ka Hal: Aalmi Aman ka Rasta — a bold attempt to chart a path to peace.
Pakistan and Azad Kashmir Political System and New System Needed — a demand for reform, justice, and a future worthy of its people.
Through his textbooks Modern Community Development Ideas and Basic Journalism, Abrar has shaped generations, giving young minds the tools to see the world critically and act with purpose.
Born on March 19, 1982, Abrar Ahmed stands as a voice of resistance and renewal. His work is not just journalism — it is an ongoing struggle for truth, for peace, and for a just society. To read him is to confront the questions we are too often afraid to ask, and to believe, even in dark times, that words can still change the world.