
ملک بھر میں ہونے والی تباہ کن بارشوں اور سیلاب میں گھر بار کے ساتھ فصلیں بھی تباہ و برباد ہو گئیں جس نے کسانوں بھی کہیں نہ نہ چھوڑا۔
سیلاب کے بعد مہنگائی کا بہت بڑا طوفان منہ کھولے کھڑا ہے۔ سیلاب میں فصلوں کے نقصان کے باعث اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر صورتحال برقرار رہی تو گندم کی قیمتوں مزید اضافہ ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باڈر ٹاک میں ماہر موسمیاتی تبدیلی (کلائمنٹ چینج ایکسپرٹ) فاطمہ یامین نے کسانوں کی مشکلات اور خوراک کی قلت پر قابو پانے سے متعلق اہم گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے بعد حکومتی عہدیداران پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور ان کا یہ امتحان ہے کہ وہ سیلاب کے بعد آنے والے طوفان پر کیسے قابو پائیں گے؟۔
سیلاب سے کسانوں کی صرف فصلیں ہی تباہ نہیں ہوئیں بلکہ ان کی زمینیں بھی بنجر ہوگئیں، سیلابی پانی جہاں اپنے ساتھ دیگر تباہیاں لاتا ہے وہیں زرخیز زمیں پر ریت کی تہہ بچھا کر اسے بنجر کردیتا ہے،جس کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے کسان کو لاکھوں روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن کی زمنیں اور فصلیں تباہ ہوئی ہیں ان کسانوں کی حکومتی سطح پر ہر طرح سے مدد کرنا ہوگی۔ محض چند ہزار روپے دے کر آپ اس کسان سے یہ امید نہ رکھیں کہ وہ بیج بھی لائے گا زمین بھی صاف کرے گا پانی بھی ہٹائے گا یہ ناممکن ہے۔
آٹے کی قلت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی قیمتیں 5 فیصد بڑھی ہیں اگلے ہفتے اس سے کہیں زیادہ ہوں گی، اور حکومت کو گندم بیرون ملک سے امپورٹ کرنا پڑے گی۔ اسی طرح جو چینی ایکسپورٹ کی تھی وہی چینی دوبارہ زائد قیمتوں پر واپس منگوانا پڑے گی۔
سیلاب متاثرین کی بحالی کی مدت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں فاطمہ یامین نے کہا کہ ہم سال 2022 کے سیلاب کے اثرات پر اب تک قابو نہیں پاسکے تو اب بھی نہیں کرسکتے ہمارے اداروں کی وہ رفتار ہی نہیں کہ وقت پر کام کو پورا کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلا آنے والا سیلاب اس سے زیادہ طاقتور ہوگا اور تباہی لائے گا پھر کیا کریں گے؟ ہمارا تو نظام ہی ایسا ہے کہ متاثرین تک امداد، راشن یا نقدی فراہم کرنے میں ہی مہینوں لگ جاتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے ایس او پیز 70 سال پرانے ہیں۔
Abrar Ahmed is a Pakistani journalist, columnist, writer, and author known for his contributions in the field of journalism and conflict resolution. He was born on March 19, 1982. He holds a master’s degree from the University of the Azad Jammu and Kashmir Muzaffarabad and has also studied at Quaid E Azam University.
Abrar Ahmed is recognized as the founder of several notable organizations, including the Institute of Research for Conflict Resolution and Social Development, Ikhtilaf News Media and Publications, and Daily Sutoon Newspaper. Additionally, he established the Save Humanity Foundation, reflecting his commitment to humanitarian causes.
As a journalist, columnist, and author, Abrar Ahmed has written extensively on various subjects. He has authored several books, including “Tehreek E Azadi key Azeem Surkhaik,” “Corruption key Keerhay,” “Masla e Kashmir ka Hal Aalmi aman ka Rasta,” and “Pakistan and Azad Kashmir political system and new system needed.” These books cover topics ranging from the struggle for freedom, corruption, the Kashmir issue, and the need for political reform.
Abrar Ahmed has also contributed to education through his text books, such as “Modern Community Development Ideas” and “Basic Journalism,” which have helped educate and shape the minds of aspiring journalists and community development professionals.
In summary, Abrar Ahmed is a multifaceted individual who has made significant contributions to journalism, conflict resolution, and education in Pakistan. His work as a writer and founder of various organizations reflects his dedication to promoting positive change and addressing critical issues in society