
الارم بجنے سے پہلے آنکھ کھل جانا کس بات کی علامت ہے؟ محققین کا ہوشربا انکشاف
محققین کا کہنا ہے کہ الارم لگانے اور سونے کی عادت میں قدرے تبدیلی کرنے سے لوگوں کی باڈی کلاک یعنی سونے کے نظام کو بدلا جاسکتا ہے جس سے ان کی طبیعت میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔
ہر شخص کا اپنا باڈی کلاک ہوتا ہے جس کی لے سورج کے طلوع اور غروب ہونے پر مبنی ہوتی ہے لیکن بعض لوگوں کی جسمانی گھڑی دوسرے لوگوں کی بہ نسبت تاخیر کا شکار ہوتی ہے۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ کے ساتھ ایسا ہوتا ہے کہ الارم بجنے سے چند منٹ پہلے ہی آنکھ کھل جاتی ہو اور بعض اوقات آپ خود کو حیرت انگیز طور پر تروتازہ اور چاق و چوبند محسوس کرتے ہوں؟

جی ہاں !! یہ کوئی اتفاق نہیں بلکہ انسانی جسم کے اندر چلنے والا ایک نہایت منظم اور ذہین نظام ہے، جسے ماہرین باڈی کلاک (جسمانی گھڑی) کہتے ہیں۔
ماہرینِ صحت کے مطابق انسان کا جسم وقت کو خود محسوس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب ہم روزانہ ایک ہی وقت پر سوتے اور جاگتے ہیں تو ہمارا دماغ اس معمول کو یاد کر لیتا ہے اور ہمیں الارم سے پہلے بیدار ہونے کے لیے تیار کر دیتا ہے۔
دماغ کا ماسٹر کنٹرول روم
انسانی دماغ میں نیورونز کا ایک خاص گروپ موجود ہوتا ہے جسے سوپراچاسمیٹک نیوکلیئس کہا جاتا ہے۔ یہ دماغ کی ’’ماسٹر کلاک‘‘ہے جو نہ صرف نیند اور جاگنے کے اوقات بلکہ جسم کا درجہ حرارت، بھوک، ہاضمہ اور توانائی کی سطح کو بھی کنٹرول کرتی ہے۔
یہ ماسٹر کلاک روشنی اور اندھیرے کے اشاروں کو پہچان کر جسم کو بتاتی ہے کہ کب آرام کرنا ہے اور کب متحرک ہونا ہے۔
سرکیڈین ردھم : 24 گھنٹے کا حیاتیاتی چکر
سرکیڈین ردھم دراصل جسم کے وہ تمام حیاتیاتی عمل ہیں جو 24 گھنٹوں کے دوران مکمل ہوتے ہیں۔ نیند اور بیداری کا نظام بھی اسی ردھم کا حصہ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر انسان کا سرکیڈین ردھم مختلف ہوتا ہے۔ کچھ لوگ صبح جلدی اٹھ کر زیادہ فعال ہوتے ہیں، جبکہ کچھ رات کے وقت زیادہ چاک و چوبند رہتے ہیں۔
ہارمونز کا کیا کردار ہے ؟
صبح کے وقت جسم میں کورٹیسول نامی ہارمون کی مقدار بڑھنے لگتی ہے جو ہمیں دن کے لیے تیار کرتا ہے اور توانائی فراہم کرتا ہے۔ اگر آپ کا سونے اور جاگنے کا وقت باقاعدہ ہو اور آپ مناسب روشنی میں دن کا آغاز کریں تو جسم کی ماسٹر کلاک پہلے ہی جاگنے کی تیاری شروع کر دیتی ہے، نتیجہ یہ کہ الارم سے پہلے آنکھ کھل جاتی ہے۔
اچھا اشارہ یا خطرے کی گھنٹی؟
اگر آپ الارم سے پہلے جاگ کر خود کو ہلکا، تازہ اور پرسکون محسوس کرتے ہیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ آپ کا سرکیڈین ردھم متوازن ہے اور نیند کا معیار بہتر ہے۔
لیکن اگر آپ الارم سے پہلے جاگ جائیں اور خود کو تھکا ہوا، بےچین یا چڑچڑا محسوس کریں تو یہ نیند کی کمی، ذہنی دباؤ یا خراب روٹین کی نشانی ہو سکتی ہے۔
اسٹریس اور انزائٹی کا اثر
ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ اور بےچینی بھی کورٹیسول کی سطح کو غیر معمولی حد تک بڑھا دیتی ہے، جس سے نیند متاثر ہوتی ہے، اگر بار بار جلدی آنکھ کھل جائے اور دوبارہ نیند نہ آئے تو یہ نیند کے مسائل کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔
نیند کے اوقات میں باقاعدگی جسم کی اندرونی گھڑی کو درست رکھتی ہے، جس سے نہ صرف نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے بلکہ دن بھر توانائی بھی برقرار رہتی ہے۔
یعنی اگر آپ الارم سے پہلے جاگ جاتے ہیں تو گھبرانے کی ضرورت نہیں، ممکن ہے آپ کا جسم وقت کی زبان بخوبی سمجھ چکا ہو۔
Abrar Ahmed is not just a journalist — he is a chronicler of his time. A Kashmiri journalist, columnist, novelist, and author, he has spent his life wrestling with ideas, questioning power, and giving voice to the voiceless. Armed with a Master’s degree in International Law, he brings intellectual depth and moral clarity to every piece he writes. His education at the University of Azad Kashmir Muzaffarabad and Quaid-i-Azam University shaped his analytical mind, but it is his lived experience that sharpened his pen.
Abrar has been a tireless campaigner for human rights, equality, and justice, speaking out against oppressive systems of governance and entrenched corruption in many Asian countries. He has consistently raised his voice for the deprived and oppressed people of Kashmir, making their struggle for dignity and freedom heard on global platforms.
Today, he resides in Dublin, Ireland, where his perspective has widened, allowing him to view Kashmir’s pain and the world’s conflicts through a sharper, more global lens.
He is the founder of the Institute of Research for Conflict Resolution and Social Development, Ikhtilaf News Media and Publications, and the Daily Sutoon Newspaper — institutions built not just to inform, but to challenge, to provoke, to awaken. His humanitarian vision led to the creation of the Save Humanity Foundation, a reflection of his belief that words must lead to action.
His books are not mere collections of pages — they are manifestos of conscience:
Tehreek-e-Azadi ke Azeem Surkhaik — a tribute to those who gave everything for freedom.
Corruption ke Keerhay — a fearless dissection of the rot eating away at society.
Masla-e-Kashmir ka Hal: Aalmi Aman ka Rasta — a bold attempt to chart a path to peace.
Pakistan and Azad Kashmir Political System and New System Needed — a demand for reform, justice, and a future worthy of its people.
Through his textbooks Modern Community Development Ideas and Basic Journalism, Abrar has shaped generations, giving young minds the tools to see the world critically and act with purpose.
Born on March 19, 1982, Abrar Ahmed stands as a voice of resistance and renewal. His work is not just journalism — it is an ongoing struggle for truth, for peace, and for a just society. To read him is to confront the questions we are too often afraid to ask, and to believe, even in dark times, that words can still change the world.