
قوت سماعت صرف ایک انجکشن سے بحال، حیرت انگیز کرشمہ
دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو متاثر کرنے والی قوت سماعت کی کمی کے علاج میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جین تھراپی کے ذریعے ایک انجکشن سے بہرے بچوں کی قوت سماعت واپس آگئی۔
ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جینیاتی علاج (جین تھراپی) نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں میں بھی پیدائشی بہرے پن یا شدید سماعت کی کمی کو بہتر بنا سکتا ہے۔
اس علاج سے دس مریضوں کی سماعت میں نمایاں بہتری آئی اور علاج محفوظ ثابت ہوا۔ یہ تحقیق چین کی مختلف یونیورسٹیوں اور اسپتالوں کے تعاون سے کی گئی اور جریدہ نیچر میڈیسن میں شائع ہوئی۔
چین اور امریکا کے ماہرین کے اشتراک سے کیے گئے ایک انقلابی جینیاتی علاج کے نتیجے میں وہ بچے، جو پیدائشی طور پر بہرے تھے، اب دونوں کانوں سے سننے کے قابل ہوگئے ہیں
تحقیق میں 1 سے 24 سال کی عمر کے 10 مریض شامل تھے، جنہیں ایک نایاب جینیاتی نقص کی وجہ سے بہرا پن یا شدید سماعت کی کمی تھی۔ یہ نقص ’اوٹی او ایف‘ نامی جین میں خرابی کے باعث پیدا ہوتا ہے جو جسم کو ایک اہم پروٹین اوٹوفرلن بنانے سے روکتا ہے۔ یہ پروٹین کان سے دماغ تک آواز پہنچانے کے عمل میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔
علاج کیلیے ایک مصنوعی وائرس ’ڈبل اے وی‘ کے ذریعے درست جین کو کان کے اندر پہنچایا گیا۔ صرف ایک ماہ بعد زیادہ تر مریضوں کی سماعت بہتر ہونا شروع ہوگئی۔
چھ ماہ بعد سب مریضوں میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔ اوسطاً ان کے سننے کی صلاحیت 106 ڈیسِبل سے گھٹ کر 52 ڈیسِبل پر آگئی، یعنی وہ نسبتاً ہلکی آوازیں بھی سننے لگے۔
کم عمر مریضوں، خاص طور پر 5 سے 8 سال کے بچوں میں سب سے اچھے نتائج سامنے آئے۔ ایک سات سالہ بچی نے چار ماہ میں تقریباً نارمل سماعت واپس حاصل کرلی اور اپنی ماں کے ساتھ عام گفتگو کرنے لگی۔ تاہم، تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا کہ یہ علاج بالغ مریضوں کے لیے بھی مؤثر ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ تھراپی فی الحال محفوظ نظر آرہی ہے اور ماہرین اب دیگر اقسام کی پیدائشی بہرہ پن کے لیے بھی جینیاتی علاج پر کام کر رہے ہیں۔ یہ کامیابی سننے سے محروم لاکھوں افراد کے لیے امید کی ایک نئی کرن بن کر ابھری ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر مزید آزمائشوں کے بعد اس علاج کو وسعت دی جاسکتی ہے اور اُمید ہے کہ مستقبل میں دیگر جینیاتی یا غیر جینیاتی وجوہات سے ہونے والی بہرے پن کا بھی علاج ممکن ہوسکے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ برطانیہ میں بھی ایک ننھی بچی کی قوت سماعت اسی جینیاتی علاج کے ذریعے واپس دلائی گئی تھی۔ برطانوی محقق پروفیسر منوہر بانس نے اسے “بہرے پن کے علاج کے ایک نئے دور کا آغاز” قرار دیا۔
Abrar Ahmed is a Pakistani journalist, columnist, writer, and author known for his contributions in the field of journalism and conflict resolution. He was born on March 19, 1982. He holds a master’s degree from the University of the Azad Jammu and Kashmir Muzaffarabad and has also studied at Quaid E Azam University.
Abrar Ahmed is recognized as the founder of several notable organizations, including the Institute of Research for Conflict Resolution and Social Development, Ikhtilaf News Media and Publications, and Daily Sutoon Newspaper. Additionally, he established the Save Humanity Foundation, reflecting his commitment to humanitarian causes.
As a journalist, columnist, and author, Abrar Ahmed has written extensively on various subjects. He has authored several books, including “Tehreek E Azadi key Azeem Surkhaik,” “Corruption key Keerhay,” “Masla e Kashmir ka Hal Aalmi aman ka Rasta,” and “Pakistan and Azad Kashmir political system and new system needed.” These books cover topics ranging from the struggle for freedom, corruption, the Kashmir issue, and the need for political reform.
Abrar Ahmed has also contributed to education through his text books, such as “Modern Community Development Ideas” and “Basic Journalism,” which have helped educate and shape the minds of aspiring journalists and community development professionals.
In summary, Abrar Ahmed is a multifaceted individual who has made significant contributions to journalism, conflict resolution, and education in Pakistan. His work as a writer and founder of various organizations reflects his dedication to promoting positive change and addressing critical issues in society