بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کو آف لوڈ کیوں کیا گیا؟ اصل وجہ سامنے آگئی

پاکستان کے بڑے شہروں کے ایئر پورٹس پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایف آئی اے روزگار اور تعلیم کیلیے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کو وجہ بتائے بغیر آف لوڈ کردیتی ہے۔

ذرائع کے مطابق امیگریشن حکام نے مبینہ طور پر بعض ایسے لوگوں کو بھی بیرون ملک پروازوں پر سوار ہونے سے روکا جن کے پاسپورٹس پر ورک ویزا تھے، مختلف حلقوں نے ایف آئی اے کی جانب سے کیے جانے والے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں ایف آئی اے گجرانوالہ زون کے ڈائریکٹر محمد بن اشرف نے ان سارے واقعات کی حقیقت بیان کی اور ناظرین کو تفصیلات کے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ امیگریشن ریکارڈ کے مطابق گزشتہ سال پاکستان سے جانے اور آنے والوں کی تعداد 90لاکھ تھی، گزشتہ دنوں ہونے والے کشتی حادثات کے پیش نظر اس سال ہم نے رسک اینالسز یونٹ بنایا جس میں بات سامنے آئی کہ ان میں ایک فیصد ایسے مسافر تھے جنہیں مختلف وجوہات کی بنا پر آف لوڈ کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر اگر ایک ماہ میں بیرون ملک جانے والے مسافروں کی تعداد ایک لاکھ ہے تو ان میں سے 200 سے 300مسافر آف لوڈ کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اگر مسافروں کو عملے کی جانب سے کسی قسم کی کرپشن یا کوئی ناانصافی کا مسئلہ درپیش ہو تو وہ ادارے کی ویب سائٹ، ڈی جی کو ای میل اور پی ایم پورٹل پر بھی شکایت درج کروا سکتے ہیں، اس کے علاوہ اسلام آباد ایئر پورٹ سے بہت جلد نئی امیگریشن ایپ بھی متعارف کرائی جارہی ہے۔

اس ایپلی کیشن میں مسافر بیرون ملک روانگی سے قبل اپنی تمام تر دستاویزات کی تفصیلات فراہم کرکے اس میں کمی بیشی کی معلومات گھر بیٹھے آن لائن حاصل کرسکے گا۔

واضح رہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے امور کے وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے ایئرپورٹس پر مسافروں کو آف لوڈ کرنے کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو معاملہ حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہ آئندہ دوبارہ کسی مسافر کو ایسے آف لوڈ نہ کیا جائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More