فیس واش میں بھی مائیکرو پلاسٹک، تحقیق میں ہولناک انکشاف

ہم اپنی روزمرہ کی زندگی کے تقریباً ہر حصے میں کسی نہ کسی طرح مائیکرو پلاسٹک کا استعمال کرتے ہیں اور غیر محسوس انداز میں اسے کھا بھی رہے ہیں۔

دراصل ہوتا یہ ہے کہ جب پلاسٹک چھوٹے سے چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوٹ جاتا ہے، اتنا چھوٹا کہ ہم انہیں دیکھ بھی نہیں سکتے؟ ان ذرات کو مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اسسٹنٹ پروفیسر انوائرمنٹل اسٹڈیز جامعہ کراچی ڈاکٹر وقار احمد نے مائیکرو پلاسٹک کے نقصانات سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ خواتین اپنے میک اپ کیلیے جو فیش واش استعمال کرتی ہیں اس میں بھی مائیکرو پلاسٹک موجود ہوتی ہے جو کلینزنگ کا کام کرتی ہے لیکن اس کا ذکر فیس واش کے ڈبے یا اس کی پیکنگ میں کہیں نہیں کیا جاتا۔

ہر ہفتے ہم پانچ گرام تک پلاسٹک کھاتے ہیں جو ایک کریڈٹ کارڈ بنانے کے لیے کافی ہے۔ جس ہوا میں ہم سانس لیتے ہیں، جو کھانا ہم کھاتے ہیں اور جو پانی پیتے ہیں، اس سب میں مائیکرو پلاسٹکس موجود ہیں۔

اس کے علاوہ پیپر سالٹ اور میک اپ کی دیگر مصنوعات میں بھی یہی پلاسٹک استعمال ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پلاسٹک کے علاوہ دیگر ڈسپوزیبل اشیاء کا استعمال بھی صحت کیلیے خطرناک ہے، ان میں ماسک، دستانے، سرنجیں، اور سرجیکل آلات شامل ہیں جو صرف ایک بار استعمال کرنے کے بعد پھینک دیے جاتے ہیں۔

مارکیٹ میں دستیاب 80 فیصد تک بوتل بند پانی میں پلاسٹک کے باریک ذرات اور پوشیدہ کیمیکلز پائے گئے ہیں، جو امراض قلب اور ہارمون کے عدم توازن بلکہ کینسر کا باعث بھی سکتے ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ہر ہفتے ہم پانچ گرام تک پلاسٹک کھاتے ہیں جو ایک کریڈٹ کارڈ بنانے کے لیے کافی ہے۔ جس ہوا میں ہم سانس لیتے ہیں، جو کھانا ہم کھاتے ہیں اور جو پانی پیتے ہیں، اس سب میں مائیکرو پلاسٹکس موجود ہیں۔

مزید پڑھیں : پلاسٹک کی بوتل سے پیاس بجھانا بیماریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے، لیکن کیسے

سائنس دان اس مائیکرو پلاسٹک انسانی خون اور پھیپھڑوں میں بھی تلاش کر رہے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کا ہماری صحت کے لیے کیا مطلب ہے اور ہم مائیکرو پلاسٹکس سے اپنی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More